شوہر جی اٹھو، گھر سے نکلو، شادی کا سوگ منانا کیا
جو ہونا تھا وہ ہو کے رہا، اب دل کو اور جلانا کیا
بیوی کی زبان درازی سے، جھنجھلاتے ہو، گھبراتے ہو
جب شادی کر ہی بیٹھے ہو تو پھر اب شور مچانا کیا !
چلو کوٹ کی ساری جیبوں میں ڈھونڈو تو سہی، دیکھو تو سہی
اک دس کا نوٹ ہی مل جائے تو ہاتھ اپنا پھیلانا کیا
شب بیتی، چاند بھی ڈوب چلا، اب پاؤں دبانا بند کرو
اٹھو جلدی سے آٹا گوندھو، تمہیں ناشتہ نہیں بنانا کیا
شادی ہوئی، آزادی چھنی، زنجیر پڑی اب پیروں میں
میاں آنکھیں لڑانا بند کرو، اب ہنسنا کیا اور ہنسانا کیا
اب تم شوہر ہو حد میں رہو اور آنکھ مٹکا جانے دو
بیوی کے قہر کو نہ دعوت دو، تمہیں لوٹ کے گھر نہیں جانا کیا
لو بھور بھئی، اب اٹھ بیٹھو، چائے کا پانی رکھو جا کر
بیوی کو اگر چائے نہ ملی تو رات کو کھاؤ گے کھانا کیا ?
No comments:
Post a Comment